ایک جنگل میں ایک بندر رہتا تھا۔ وہ دوسرے جانوروں سے تھوڑا مختلف تھا۔ اسے مذاق کا اتنا شوق تھا کہ وہ کسی بھی حد کو پار کرنے کو تیار تھا۔ ایک دن جنگل میں ایک نیا کھیل شروع ہو گیا۔ قاعدہ یہ تھا کہ جو سب سے زیادہ عجیب اور مضحکہ خیز کام کرے گا اسے سب سے زیادہ تالیاں ملیں گی۔ اب کھیل شروع ہوا۔ طوطے نے الٹا اڑنے کی کوشش کی۔ ریچھ ناچنے لگا۔ ہاتھی نے اپنی سونڈ پانی سے بھری اور سب کو بھیگ دیا۔ یہ دیکھ کر تمام تماشائی خوب ہنسے اور خوب تالیاں بجائیں۔ پھر بندر کی باری تھی۔ وہ سب سے زیادہ تالیاں چاہتا تھا۔
چنانچہ اس نے حد کر دی اور مور کے خوبصورت پروں کو توڑ کر ہوا میں پھینکنا شروع کر دیا۔ وہ خود کو سب سے مزے دار سمجھنے لگا۔ دوستو شروع میں کچھ لوگ ہنسے لیکن پھر تالیاں نہ بجیں۔ سب ناراض تھے۔ اب جنگل کا بادشاہ شیر کہلاتا تھا۔ شیر آتے ہی بولا تم نے کیا کیا؟ بندر نے کہا، یہ تو مذاق تھا۔ جنگل کے لوگ ہنس رہے تھے تو میں نے ایسا کیا۔ شیر نے ایک گہرا سانس لیا اور کہا، کس نے تالیاں بجانے کی تمام حدیں پار کر دیں؟ وہ کبھی جنگل کے دوستوں کا حصہ نہیں بن سکتا، اب جنگل میں صرف خاموشی تھی، کھیل مکمل ختم ہو چکا تھا اور بندر اکیلا کھڑا تھا بغیر تالیوں کے